ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ریاستی خبریں / بحرین:دہشت گردی کا سیل بے نقاب، حزب اللہ سے تعلق کے الزام میں مشتبہ افراد گرفتار

بحرین:دہشت گردی کا سیل بے نقاب، حزب اللہ سے تعلق کے الزام میں مشتبہ افراد گرفتار

Thu, 20 Jul 2017 17:57:51  SO Admin   S.O. News Service

دبئی،20/جولائی (ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا): بحرین میں ایک غیر قانونی تنظیم کی تشکیل سے متعلق کیس کی تحقیقات شروع کردی گئی ہے اور اس سے وابستہ بعض مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔اس تنظیم نے بحرینی ریاست کو اپنی ذمے داریوں سے روکنے،شہری املاک پر حملوں اور قومی اتحاد کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی تھی۔بحرین کی سرکاری خبررساں ایجنسی نے دہشت گردی کے جرائم کی پراسکیوشن کے ایڈووکیٹ جنرل احمد الحمادی کے حوالے سے بتایاہے کہ اس تنظیم کے ایک غیر ملکی جنگجو گروپ کے لیے کام کرنے والے لوگوں سے ریاست میں دہشت گردی کی سرگرمیوں کے لیے روابط تھے۔اس تنظیم سے وابستہ افراد نے پولیس اور امن وامان کے ذمے دار اداروں کے اہلکاروں کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیاں کی تھیں۔غیر قانونی ریلیوں میں شرکت کی تھی،لوگوں کی ذاتی املاک کو نقصان پہنچایا تھا اور بحرین کی قومی سلامتی اور امن عامہ کو نقصان پہنچانے کے لیے فرضی خبریں پھیلائی تھیں۔الحمادی نے بتایا ہے کہ اس سیل سے وابستہ چار مشتبہ کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور ان میں سے دو سے ان کے وکلاء کی موجودگی میں حکام نے پوچھ تاچھ کی ہے۔ ان کے علاوہ تحقیقات کے بعد سکیورٹی ایجنسیوں نے ایک اور مشتبہ مدعی علیہ کو گرفتار کیا ہے۔اس نے منامہ رصدگاہ برائے انسانی حقوق کے نام سے ایک تنظیم بنا رکھی تھی،جس کو بحرین میں دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے استعمال کیا جارہا تھا۔اس مشتبہ شخص نے تنظیم کے ارکان کو انسانی حقوق سے متعلق سرگرمیوں اور غیر قانونی ریلیوں میں حصہ لینے کے لیے گروپوں میں تقسیم کررکھا تھا۔ انھوں نے بظاہر انسانی حقوق کے لیے مطالبات کرنا تھا، لیکن دراصل ان کا مقصد ہنگامہ اور بلوے کرنا اور منامہ میں پولیس اہلکاروں اور وزارت داخلہ کی عمارت کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیاں کرنا تھا۔سرکاری خبررساں ایجنسی کے مطابق،اس دہشت گرد تنظیم کا بانی اپنی سرگرمیوں کے لیے لبنان کی دہشت گرد شیعہ تنظیم حزب اللہ سے ایک بحرینی شہری کے ذریعے مدد حاصل کررہا تھا۔یہ بحرینی اس دہشت گرد گروپ کے لیے کام کررہا تھا اور لبنان میں مقیم تھا۔
ایڈووکیٹ جنرل نے مزید بتایاکہ تحقیقات سے یہ بھی پتہ چلاہے کہ حزب اللہ انسانی حقوق کی نام نہاد تنظیموں سے وابستہ بہت سے افراد کی مالی معاونت کررہی تھی،تاکہ بحرین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں انسانی حقوق کی صورت حال کے بارے میں فرضی رپورٹس پھیلائی جا سکیں۔ان کا مقصد عالمی برادری میں ان ممالک کے تشخص کو داغدار کرنا اور عالمی رائے عامہ کو ان کے خلاف گم راہ کرنا تھا۔ایک مشتبہ خاتون انسانی حقوق کے کام کو الکرامہ فاؤنڈیشن کے ساتھ روابط کے لیے استعمال کررہی تھی۔وہ بھی بحرین کے بیرون ملک تشخص کو خراب کرنے کے لیے فرضی خبریں پھیلا رہی تھی۔الکرامہ کے بانی کا نام بحرین، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور مصر کی جانب سے جاری کردہ دہشت گردوں کی فہرست میں شامل ہے۔امریکہ کے محکمہ خزانہ نے بھی اس کو دہشت گرد قرار دے رکھا ہے۔اس کے عالمی دہشت گرد گروپ القاعدہ کے ساتھ تعلقات کی بنا پر 2013 سے امریکہ میں اثاثے منجمد ہیں۔


Share: